Sunday, July 1, 2018

Kahin Din Guzar Gaya Hai Kahin Raat Kat Gayi Hai

کہیں دن گزر گیا ہے کہیں رات کٹ گئی ہے،
یہ نہ پوچھ کیسے تجھ بن یہ حیات کٹ گئی ہے..

یہ اداس اداس موسم یہ خزاں خزاں فضائیں،
وہی زندگی تھی جتنی ترے ساتھ کٹ گئی ہے.. 

نہ تجھے خبر ہے میری نہ مجھے خبر ہے تیری، 
تری داستاں سے جیسے مری ذات کٹ گئی ہے.. 

یہ ترا مزاج توبہ یہ ترا غرور توبہ،
تری بزم میں ہمیشہ مری بات کٹ گئی ہے..

ترے انتظار میں میں جلی خود چراغ بن کر،
تری آرزو میں اکثر یونہی رات کٹ گئی ہے..

نہ وہ ہم خیال میرا نہ وہ ہم مزاج میرا،
پھر اسی کے ساتھ کیسے یہ حیات کٹ گئی ہے.. 

یہ کتاب قسمتوں کی لکھی کس قلم نے نکہتؔ، 
کہیں پر تو شہ کٹی ہے کہیں مات کٹ گئی ہے.!!

(ڈاکٹر) نسیم نکہتؔ

No comments:

Post a Comment

Ranj O Alam Ke Dhhol Baja Kar

Ranj-o-alam Ke Dhhol Baja Kar, Chahat Ka Kashkol Uthha Kar,  Dar Dar Phirna Theek Nahin Hai  Suno Mohabbat Bheekh Nahin Hai.! रन्ज-ओ-अलम के ...